تحریر؛محمد ارسلان فیاض
بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ کا شمار دنیا کے قدیم ترین شہروں میں
ہوتا ہے تاہم اس کی یہ تحقیق نہیں ہوسکی کہ اس شہر کی ابتداء کب اور
کیسے ہوئی کوئٹہ پیالہ نما وادی میں واقع ہے
یہ شہر مشرق میں کوہ مردار مغرب میں چلتن شمال میں کوہ تکتو
اورجنوب میں باغات اور بولان کے وسیع پہاڑی سلسلہ میں واقع ہے
تاہم 31مئی1935ء کو آنے والے قیامت خیززلزلے نے شہر کو ملبے
کے ڈھیر میں تبدیل کردیا آج سے88 سال قبل 30-31 مئی1935ء کی
شب کوئٹہ کی پوری آبادی دن بھر محنت ومشقت کے بعد ہر قسم کے
فکروں سے بے نیاز ہوکر نیند کی حسین وادی میں پہنچی ہوئی تھی
کہ فرشہ اجل آناً فاناً سب کو حالیہ تباہ کن زلزلے نے بڑے بوڑھے بچے
جوان عورت و مرد بیمار اور صحت مند غرضیکہ کسی کے ساتھ فرق
روا نہ رکھا اور زلزلے نے دیکھتے ہی دیکھتے چند لمحوں میں زندگی
کی ہر علامت کو ختم اور موت کے بھیانک پروں کاسایہ پورے شہر پر
منڈلانے لگا ۔
سرکاری رپورٹوں اور کچھ غیبی شاہدوں کے مطابق زلزلے کا وقت
صبح تین بج کرتین منٹ تھاج جب ایک خوفناک گڑگڑاہٹ پیدا ہوئی ایسا
محسوس ہوا کہ زمین نے گویا اپنے محور کو چھوڑ دیا ہو اور اس کے
بعد چند ہی سیکنڈوں میں پورا شہر زمین بوس ہوگیا
ا س وقت کی سرکاری رپورٹس کے مطابق 50ہزر لوگ اس خوفناک
زلزلے کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے جس کے فوراًبعد فوج نے
امدادی کام شروع کردیا ہے
اور متاثرین کی ہر قسم کی امداد کی وائسرائے ہند نے 3 جون1935ء
کوکوئٹہ کے زلزلے زدگان کی امداد کیلئے فنڈ قائم کرنے کا اعلان کرتے
وقت اس کو اڑیسہ اور بہار کے زلزلوں سے شدید بتایا خوفناک زلزلے
کے بعد کوئٹہ شہر میں شدید تاریکی تھی
پولیس فورس کے تمام جوان مر چکے تھے کئی منٹ تک لوگوں کو
سمجھ نہ آیا کہ ہوا کیاہے ہر طرف بچائو بچائو کی آوازیں آرہی تھیں
زندہ رہ جانے والوں کو کافی دیر بعد معلوم ہوا کہ شہر زلزلہ کا شکار ہوا
ہے اس وقت کے جنرل آفیسر کمانڈنٹ جنرل کارسلیک نے زلزلہ کے
فوراً بعد کنٹرول روم سے رابطہ قائز کیا
انہوں نے بتایا کہ شہر میں گردوغبار اور ہر طرف چیخوں کی آواز بلند
ہے خیال ہے کہ شہر تباہ ہوگیا ہے
انہوں نے ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئےفوج کو اسٹینڈ بائی کردیا سب
سے پہلے زندہ بچنے والوں کو بچایا گیا ڈاکٹروں نے لگاتار زخمیوں کو
مرہم پٹی کی ماہرین نے1935ء کے زلزلہ کا مرکز مغرب میں بتایا تھا
جو کہ کوہ چلتن سے شروع ہوکر رہ درہ بولان مری بگٹی تک چلایا جاتا
تھا لیکن اللہ نے کرم کیا یہ نوبت نہیں آئی۔
1935 زلزلے کے بعد برطانوی حکومت نے کوئٹہ میں امدادی کام
Comments are closed.