کوئٹہ ( سٹاف رپورٹر) بلوچستان کے سونے اور تانبے کے بڑے زخیرے ریکوڈک خفیہ معاہدہ کیخلاف وکلاء نے آج عدالتوں سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ریکوڈک خفیہ معاہدہ کو عدالت میں بھی چیلنج کرینگے۔
قاری رحمت ایڈوکیٹ
راعب بلیدی ایڈوکیٹ چیئرمین بین الصوبائی بلوچستان بار کونسل ایڈوکیٹ نے کہا کہ وزیراعلیٰ بتائیں ریکوڈک کے حوالےسے خفیہ معاہدہ کس نے کیا۔کیونکہ ریکوڈک کے حوالے سے اجلاس کو خفیہ رکھنا بہت سے سوالات کو جنم دےرہاہے اور صوبائی حکومت کی کسی بھی غیر آئینی عمل کیخلاف بھرپور تحریک چلائینگے۔
اس سے قبل 27 دسمبر کوئٹہ بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے الزام عائد کیا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کے خفیہ اجلاس میں ریکوڈیک کا سودا کیا جارہا ہے جس کے لیے نااہل صوبائی حکومت نے کرپشن چھپانے کے لیے صحافیوں کو کوریج سے روکا ہے
چیئرمین قاسم گجزائی ایڈوکیٹ کے مطابق ریکوڈیک منصوبے میں بلوچستان کی عوام سے ناانصافی منظور نہیں ہے،انہوں نے وزیر اعلیٰ سے پوچھا کہ ریکوڈک کا سودا کس نے اور کہاں کیا ہے،
ایڈوکیٹ گجزئی نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہےجیسا کہ وزیر اعلیٰ کو اسی کام کیلئے لایا گیا ہے،
چیئرمین بلوچستان بار ایسوسی ایشن نے غیر سنجیدہ اقدام مسترد کرتے ہوے کہا کہ ریکوڈک معاہدے پر بلوچستان ہائیکورٹ کا رخ کرینگے،
انکے مطابق سیندک اور چائنہ سے خفیہ معاہدے کی طرح ریکوڈیک کو بھی سی پیک طرز پر ڈیل کیا جا رہا ہےجس سے کسی صورت میں برداشت نہیں کریںگے اور حکومت کو چاہیے کہ معاملات وفاق میں طے کرنے کے بجائے صوبے کو خودمختار بنایا جائے،
ایڈوکیٹ گجزئی نے مذید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد خفیہ معاہدے سے احساس محرومی میں اضافہ ہوگا،اور عوام کی تائید و حمایت کے برعکس فیصلے کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں،
واضع رہے کہ 27 دسمبر بلوچستان اسمبلی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا جس میں صحافیوں کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم اجلاس کے بعد حکومت بلوچستان کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ریکو ڈک منصوبے پرصوبائی اسمبلی میں ان کیمرہ بریفنگ کا اہتمام کیا گیا
ان کیمرہ بریفنگ کا مقصد عوامی نمائندوں کو قومی اہمیت کے حامل منصوبے پر اعتماد میں لینا تھا بریفنگ میں 42 اراکین اسمبلی شریک ہوۓ اور 9 گھنٹے سے زائد طویل سیشن میں اراکین نے پورے انہماک سے شرکت کی
تر جمان نے کہا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر متعلقہ وفاقی اداروں کے حکام نے اراکین اسمبلی کو بریفنگ دی ان کیمرہ بریفنگ کے زریعہ اراکین اسمبلی کو مشاورت اور راۓ دینے کا پلیٹ فارم مہیا کیا گیا اور ریکو ڈک پر متعلقہ عالمی اداروں کے فیصلوں اور ان پر عملدرآمد کی پیش رفت سے بھی اراکین کو آگاہ گیا گیا
ترجمان نے کہا ہے کہ بریفنگ کے بعد سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا اور متعلقہ حکام کی جانب سے اراکین کے پوچھے گیۓ سوالات کے تفصیلی جواب دیۓ گیۓ ترجمان نے مزید کہا ہے کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 65 اراکین پر مشتمل عوام کے منتخب نمائندہ ایوان کے لیۓ اس نوعیت کی ان کیمرہ بریفنگ کا اہتمام کیاگیا ہے
صوبائی حکومت نے بریفنگ کا اہتمام کر کے جرآتمندانہ قدم اٹھایا ہےترجمان نے کہا ہے کہ اراکین اسمبلی کا مطالبہ اور انکی خواہش تھی کہ ریکو ڈک منصوبے پر ایوان کو اعتماد میں لیا جاۓ
جسکا پورا احترام کرتے ہوۓ وزیراعلئ میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر منعقد ہونے والے سیشن کو اراکین اسمبلی کی جانب سے سراہتے ہوۓ اہم پیش رفت قرار دیا گیا
ترجمان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت بند کمروں میں فیصلے کرنے پر یقین نہیں رکھتی ریکو ڈک سمیت تمام اہم صوبائی امور پر مشاورت سے فیصلے ہونگےاور فیصلوں میں اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جاۓگا
ترجمان نے ان کیمرہ بریفنگ پر تنقید کو سختی سے مسترد کرتے ہوۓ کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے کے حقوق و وسائل کے تحفظ کے لیۓ پوری طرح پر عزم ہے سیشن میں چیف سیکریٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا سنئیر ممبر بورڈ آف ریونیو ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات سیکریٹری خزانہ سیکریٹری قانون اور چئیرمین بی آر اے بھی موجود تھے
Comments are closed.