کوئٹہ ( بہرام بلوچ) بلوچستان کے علاقے تربت میں دھماکا ہوا ہے جس میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور
خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
حکومت نے واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے صوبائی وزیر اعلیٰ میر عبد القدوس بزنجو نے
کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے صوبے میں ترقیاتی کام نہیں روکے جا سکتے۔
ہفتہ کو بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر کے قریب تربت شہر میں دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک
پولیس اہلکار جاں بحق اور خاتون پولیس اہلکار سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔
تربت میں مقامی انتظامیہ کے مطابق واقعے کے بعد زخمیوں کو اسپتال لے جایا گیا جہاں بعض کی حالت
تشویشناک ہے۔
بلکہ ابتدائی تفتیش سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ پولیس کی گاڑی پر نامعلوم خاتون خودکش کا اچانک جان لیوا
حملہ تھا جس سے پولیس کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔
ڈپٹی کمشنر تربت بشیر احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ دھماکے کا ہدف سرحدی محافظوں کا قافلہ تھا تاہم ان کے
مطابق خودکشی کرنے والی خاتون پولیس کی حکمت عملی کے باعث اس مقام تک نہیں پہنچ سکی۔
انہوں نے بتایا کہ تربت کمشنر کے گھر کے قریب میرعسی پارک چوک پر اس وقت خودکش حملہ ہوا جب ایف
سی کا ایک قافلہ ائیرپورٹ سے واپس ہیڈکواٹر کی جانب آرہی تھی
واقعہ کے بعد سی ٹی ڈی ایف سی اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکار جاے وقوعہ پہنچ گئے جہاں
سے ملنے والی مبینہ خودکش خاتون کی ٹانگیں اورجسم کے دیگر اعضاء کو اکٹاکیا
دوسری جانب حکومت بلوچستان نے تربت کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔
کوئٹہ سے جاری ایک بیان میں صوبے کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے تربت دھماکے میں ایک پولیس
اہلکار کی شہادت اور دوسری خاتون پولیس اہلکار کی زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے
انہوں نے کہا کہ صوبے میں اس قسم کی دہشت گردی کی کارروائیوں سے ترقی کا عمل روکنا ممکن نہیں ہے
اور نہ ہی حکومت دہشت گردوں کو ایسے مذموم عزائم میں کامیاب ہونے دے گی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبے میں نہ صرف ترقی کا عمل جاری ہے بلکہ عوام کی ترقی اور صوبے سے
غربت کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات بلا تعطل جاری رہے گی ۔
Comments are closed.