Khabardar E-News

سرکاری ملازمتں : بھرتی میں بدعنوانی خلاف مبین خلجی کا اسمبلی سے واک آوٹ

147

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر سائنس وٹیکنالوجی مبین خان خلجی نے سرکاری ملازمتوں میں ہونے والی بھرتیوں میں مبینہ بدعنوانی کوئٹہ کے نوجوانوں کو ملازمتیں نہ ملنے پر ایجنڈا پھاڑ کر ایوان سے واک آﺅٹ کیا ۔
پیر کے روز ہونے والے  اجلاس میں صوبائی وزیر سائنس وٹیکنالوجی مبین خان خلجی نے سرکاری ملازمتوں میں ہونے والی بھرتیوں میں مبینہ بدعنوانی کا معاملہ اٹھایا

اور کہا کہ مختلف محکموں میں جو بھی اسامیاں آتی ہیں
ان میں کوئٹہ کے نوجوانوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوتی ہے ، محکمہ زراعت اور خوراک میں کوئٹہ کے نوجوانوں کو نظر انداز کرکے باہر کے لوگوں کو تقرری کے آرڈر دیئے گئے
تین دن پہلے محکمہ فوڈ سے آرڈر جاری ہوئے ایسے لوگوں کو بھی آرڈر دیئے گئے جن کا نام ہی لسٹ میں نہیں تھا

سرکاری ملازمتں : بھرتی میں بدعنوانی خلاف مبین خلجی کا اسمبلی سے واک آوٹ

انہوں نے کہا کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف ایوان میں نہ صرف سخت احتجاج کرتے اور احتجاجاً واک آوٹ کررہا ہوں
اور اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تو پریس کانفرنس کروں گا اور عدالت بھی جاوں گا اس کے بعد انہوں نے ایوان سے واک آوٹ کیا ،
مبین خان خلجی کے اسمبلی سے واک آوٹ کے بعد صوبائی وزیر زراعت اسد بلوچ نے کہا کہ مبین خلجی جذباتی ہوگئے
انہوں نے محکمہ زراعت کا نام تو لیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ کس دور کی بات کررہے ہیں اگر وہ میرے دور کی بات کررہے ہیں
تو اب تک زراعت سے ملازمتوں کے حوالے سے کوئی آرڈر جاری نہیں ہوئے اور اگر یہ حکومتی تبدیلی سے پہلے کی بات کررہے تھے
تو اس کا میں جوابدہ نہیں ہوں ،
بعد ازاں جب مبین خلجی احتجاج ختم کرکے ایوان میں واپس آئے

توا نہوں نے وضاحت کی کہ وہ حکومت کی تبدیلی سے پہلے محکمہ زراعت میں تقسیم ہونے والے تقررناموں کا تذکرہ کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کے استعفیٰ کے دوران پچاس آسامیوں کے آرڈر جاری کیے گئے

جن میں کوئٹہ کے نوجوانوں کو نظر انداز کیا گیا۔
سینئر صوبائی وزیر خزانہ نور محمد دمڑ نے کہا کہ ملازمتوں کے حوالے سے ہر حلقے میں مداخلت کی گئی تھی

اس معاملے کی شفاف انکوائری کرائی جائے
سنیئر صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ظہور بلیدی نے اسمبلی اجلاس سے کہا کہ بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے الزامات سامنے آرہے ہیں جو تشویشناک بات ہے
بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے کے برابر ہیں ، ہمارے لاکھوں بچے بے روزگار ہیں اور ہمارے پاس بیس سے تیس ہزار اسامیاں ہیں
سرکاری نوکریوں سے ہی بے روزگار نوجوانوں کو ریلیف دیا جاسکتا ہے اس حوالے سے واضح پالیسی ہونی چاہیے تاکہ حق حقدار تک پہنچے ،
کلاس فور کی جتنی بھی اسامیاں ہیں ان پر اسی ضلع کے لوگوں کا حق ہے

اگر اس ضلع کی بجائے دوسرئے ضلع کے لوگوں کو تعینات کیا جائے گا
تو یہ حکومت کی نیک نامی نہیں ہوگی وزیراعلیٰ آئیں گے تو کابینہ اجلاس میں جامع ریکروٹمنٹ پالیسی لائیں گے
کوشش ہوگی کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کی تعیناتیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائیں

ہم انصاف اور میرٹ پر چلتے ہوئے حق حقدار تک پہنچائیں۔

Comments are closed.