کوئٹہ ( خبردار نیوز) بلوچستان کاتاریخی بوستان ریلوے اسٹیشن کی بندش کے خلاف احتجاج بلوچستان کا تاریخی ریلوے اسٹیشن بوستان بند اور وہاں پر کھڑی چھوٹی بوگیوں کی نیلامی کے خلاف علاقائی جرکے کا احتجاج اور کسی کو ریلوے اسٹیشن بند کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے
اطلاعات کے مطابق بوستان کے سیاسی وقبائلی معتبرین کا ایک جرگہ منعقد ہوا جس میں سابق ناظم عبدالقاہر خان پانیزئی ،سابق ناظم محمد نسیم خان ناصر، سابق چیئرمین آمین الدین بازئی، اور سابق ناظم محمد اعظم بازئی ودیگر نے شرکت کی
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی متعبرین نے کہا کہ بلوچستان کاتاریخی بوستان ریلوے اسٹیشن کی بندش کے خلاف احتجاج اور وہاں کھڑی تاریخی بوگیوں کی نیلامی کی کسی صورت میں آجازت نہیں دیں گے
ڈی ایس ریلوے فوری طور نیلامی منسوخ کردیں –
مقررین کے مطابق کوئٹہ چمن روٹ پر چلنے والی مسافر ٹرین گزشتہ ایک ماہ سے اسٹیشن پر روکے بغیر چمن آتی جاتی ہے
جوکہ بوستان کے عوام کے ساتھ بدترین ظلم اور زیادتی ہے،
مقررین نے الزام لگایا کہ بوستان ریلوے ریسٹ ہاوس کی قیمتی اور تاریخی صوفوں کویہاں سے لے جانا بوستان کے تاریخی ورثے کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے
بوستان ایک تاریخی جنکشن ہےاور محکمہ ریلوے کی جانب سے تاریخی بوگیوں کی نیلامی اور ٹرین بوستان جنکشن پر نہ روکنے اور تاریخی صوفوں کو بوستان سے لے جانا ایک المیہ ہے
قبائلی معتبرین اور علاقہ مکینوں کے مطابق کسی بھی صورت ان تاریخی اثاثوں کو مٹانے کی آجازت نہیں دینگے
ان قبائلی متعبرین نے مطالبہ کیا کہ ڈی ایس ریلوے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں اور ریلوے اسٹیشن کی تاریخی حثیت بحال رکھیں
بصورت دیگر علاقے کے معتبرین ، علما کرام ، نوجوانوں اور دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد سے مشاورت کے بعد اس سلسلے میں سخت آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے
اسٹیشن کی موجودہ صورتحال کے بارے میں جب کوئٹہ میں ریلوے ترجمان سے رابطہ کیا گیا
توانہوں نے خبردار نیوز کو بتایا کہ چمن کے شہریوں کی درخواست پربوستان ریلوے اسٹیشن کی سٹاپ کوختم کیا گیا ہے
جبکہ چھوٹی بوگیوں کی نیلامی سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں کی گئی ہے
تاہم اس سلسلے میں بوستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی اور قبائلی متعبرین نے ریلوے حکام سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے
اس کے باوجود انکے خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے
Comments are closed.