کوئٹہ (سٹاف رپورٹر) بلوچستان ہائیکورٹ نے گیس کی بلوں میں سلو میٹر چارجز کوُغیر قانون قرار دے دیا ہے
بلوچستان ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ جمعہ کے روز ایک آئنی درخواست دیا ہے درخواست نذیر آغا ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء نے دائر کی تھی جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے سنیٹر کامران مرتضی ایڈوکیٹ نے پی یو جی کے حق میں دلائل مکمل کیے –
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس حمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے درخواست پر فیصلہ سنا تے ہوے سوءی سدرن گیس کی جانب سے صارفین کے نام پر سلو میٹر چارجز کو غیر قانونی قرار دےدیا،
ممتاز قانون دان سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے فیصلے کے بعد خبردار نیوز سے بات چیت کرتے ہوے کہا ہے کہ عدالت نے آئندہ صارفین کو سلو میٹر چارجز نہ ن بھیجنے کی ہدایت کی ہے ،
انکے مطابق عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کمپنی بغیر نوٹس کے صارفین کے میٹر بھی نہیں اتار سکتاہے،
سید نذیر آغا ایڈوکیٹ نے خبردار نیوز کوبتایا کہ یہ کالا قانون سوئی سدرن گیس کمپنی نے صرف بلوچستان میں نا فذکیا تھا جس کے تحت صارفین کو دیگرٹیکسز کے علاوہ سلومیٹر چارجز کے نام پر ماہانہ 2715 روپے کا اضافی ٹیکس بھجا جاتاتھا اور پی یوجی کے نام پر یہ ٹیکس ملک کے کسی حصے میں صارفین سے نہیں لی جاتی ہے
انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کا یہ اقدام نہ صرف پاکستان کے آئین کے شق نمبر25 سے متصادم تھا بلکہ اس سے بلوچستان کے عوام سے ماہانہ 48 کروڑ اضافی رقم وصول کی جارہی اور چھ ماہ کی مدت میں سوئی سدرن گیس کمپنی نے 16 ارب روہے پی یو جی کے نام پر بلوچستان ایک لاکھ 82 ہرار صارفین سے وصول کرنے غیرقانونی طور پر کمپنی کے اکاونٹ میں جمع کرنے تھے
انہوں نے بتایا کہ عدالت نے زیارت میں گیس کی کمی کا خصوصی طور پر نوٹس لیا اور پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 158 میں واضع طور پر کہا گیا ہے کہ جس صوبے سے گیس نکلتی ہے پہلے اس صوبے کے ضروریات پورے کیے جائینگے بعد میں ملک کے دوسرے صوبے کو گیس دیا جاے گا لیکن بدقسمتی سے اس وقت بھی بلوچستان کے کہئ بڑے شہروں میں گیس نہیں ہے
Prev Post
Comments are closed.