اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں عدلیہ وزیر قانون فروغ نسیم کو کابینہ سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف صدارتی ریفرنس سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر ایک درخواست کی سماعت کے دوران لگائے گئے الزامات پر سابق اٹارنی جنرل انور منصور کا استعفی بھی معاملہ کو ٹھنڈا نہیں کرسکا اور پاکستان بار کونسل نے حکومت سے وزیر قانون فروغ نسیم کو بھی منصب سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر قانون فروغ نسیم عدلیہ کے خلاف سازش کے ماسٹر مائنڈ ہیں، وزیر قانون فروغ نسیم کا ماضی مشکوک ہے انہوں نے ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کی حمایت اور ان کی خدمت پر فخر کیا ، ان کی سرگرمیاں آزاد عدلیہ اور جمہوری نظام کے منافی ہے، وزیر اعظم قومی مفاد اورمنتخب جمہوری پارلیمنٹ کے تسلسل کے لیے فروغ نسیم کو کابینہ سے باہر کریں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سابق اٹارنی جنرل کا بیان عدلیہ کو حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے منصوبہ کا عکاس ہے، سابق اٹارنی نے اعتراف کیا ہے ان کا بیان حکومت کے موقف کے مطابق تھا،سارے معاملہ پر تحقیقات کے لیے اعلی سطح کا جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔پاکستان بار کونسل نے عدلیہ کے خلاف سازش کی تحقیقات کے لیے ہائی پاور جوڈیشل کمیشن کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم فوری پر طور یہ اقدام اٹھائیں، ایسا نہ ہو کہ دیر ہو جائے۔
Comments are closed.