کوئٹہ :بلوچستان میں امان وامان کی مخدوش صورتحال، اپوزیشن حلقوں میں حکومتی مداخلت اور دیگر مطالبات کے حق میں اپوزیشن ارکان اسمبلی نے جمعرات کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا دیا اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اپوزیشن چیمبرمیں صوبائی وزراء میر سیلم کھوسہ،زمرک خان اور مٹھا خان کاکڑ نے اپوزیشن سے مذاکرات کئے جو کامیاب نہ ہوسکے اپوزیشن ایم پی ایز نے بلوچستان اسمبلی سے وزیر اعلی ہاوس تک ریلی نکالی اوروزیر اعلی ہاوس کے باھر دھرنا دیا اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ،ارکان اسمبلی ملک نصیر شاہوانی،ثنا بلوچ،زابد ریکی، سید فضل آغا،نصراللہ زیرے اور دیگر مقررین نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اپنے حلقوں میں مداخلت برداشت نہیں کرے گی 20ارب سے زائد کی اسکیمات حکومت پارٹی نے اپنے ورکرز میں تقسیم کیں صوبے میں مبینہ طور پر منیشات فروشوں کی سرپرستی کی جارہی ہے اپوزیشن سولہ ماہ سے خرابیوں کی نشان دہی کررہی ہے حکومت نے بلوچستان کی بہتری کیلئے کوئی کام نہیں کیا حکومت عوامی مسائل اور بدامنی کے واقعات پر ٹس سے مس نہیں ہورہی حکومتی وزراء مبینہ طور پر روزانہ20 لاکھ روپے کی کرپشن کررہے ہیں سرکاری محکموں کی اسامیاں فروخت کی جارہی ہے نااہل جام حکومت کو صوبے بھر میں جام کریں گے، صوبے میں مہنگائی، بے روز گاری عروج پر ہے، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے، حکومت اقدامات کی بجائے اپوزیشن کے حلقوں میں مداخلت میں مصروف ہے،عوام در در کی ٹھوکریں کھارہی ہے مگر حکمران غافل ہیں، وزیر اعلی ہاوس کے سامنے احتجاج کا مقصد حکومتی ایوانوں تک آواز پہنچانا ہے صوبے کے وسائل عوامی مسائل کے حل کیلئے خرچ نہیں کئے جارہے وزیر اعلی سیکٹریٹ تک عوام کی رسائی حاصل نہیں کوئٹہ بم دھماکے ورثا کا کوئی پرسان حال نہیں وزیر اعلی شکار کیلئے آنے والے شیخ صاحبان کی خوش آمد میں مگن ہے حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو عوام کو احتجاج میں شامل کرینگے حکومت عوامی مسائل کا سامنا نہیں کررہی صدر مملکت کوئٹہ آئے لیکن زخمیوں کی عیادت کرنا گوارا نہیں کیا زخمیوں کی بجائے سبی میلے کی بھیڑ بکریوں کو توجہ دی گئی وزیراعلی ہاوس کے دروازے اپوزیشن کے لیے بند ہیں، وزیراعلی دھماکے کے شہداء گھر کی بجائے 4سو کلو میٹر دو شیخ کو خدا حافظ کرنے گئے ، اگر اب بھی عوام کے مسائل نہیں سنے گئے تو یہاں عوام کا جم غفیر ہوگا ہمیں اگر صوبے میں ایسے حالت رہے تو ہم عوام سے معافی مانگتے ہیں ،صدر مملکت کو صوبے کے وزیراعلی اور گورنر کا نام پتہ نہیں تو عوام کی حالت کا کیا علم ہوگا یہ مجمہ کسی فرد واحد کے خلاف نہیں ہے، حکومت کی پالیسیوں کے باعث عوام نان شبینہ کا محتاج ہوگئے ہیں، ہم اپنے عوام کو مایوس نہیں کرینگیاگر ایک ہفتے تک معمولات حل نہیں ہوں تو عوام بھی احتجاج میں ہمارے ساتھ ہونگے،یہ احتجاج جلد عوام کے لیے بڑی خوشخبری لے کر آئے گا اپوزیشن کے دھرنے سے بات چیت کیلئے صوبائی وزراء کی مذکراتی ٹیم نے دوبارہ بات چیت کرنے آئی تو اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کی مذکراتی ٹیم کے سربراہ وزیر اعلی خود ہو مسائل حل نہ ہونے تو سخت لآئحہ عمل طے کیا جائے گا حکومتی دھرنے کے بعد اپوزیشن ارکان نے اپنا احتجاج موخر کردیا اور پر امن طور پر منتشر ہوگئے
Comments are closed.