کوئٹہ (سٹاف رپورٹر) بولان میڈ یکل کمپلکس ہسپتال کے گڑر میں گرنے والے کمسن بچے کے ورثاء نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غفلت برتنے پر بی ایم سی ہسپتال کے ایم ایس او دیگر عملے کے خلاف فوری کاروائ کی جاے – دوسری جانب بلوچستان حکومت نے واقعہ کا نوٹس لیکر دو سویپرز کو فوری طور پر برطرف کردیا ہے –
بولان میڈ یکل کمپلکس ہسپتال کوئٹہ کے احاطے میں گذروز ایک کمسن بچہ کھلے گٹر میں گرگیا تھا جس سے وہ موقع ہر جابحق ہوے جس پر لواحقین نے شدید احتجاج کیا ہے اور آج شام کوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے بچے کے والد محبوب علی نے کہا کہ وہ اپنی اہلیہ اور بچے کے ہمراہ اہلیہ کے علاج کے غرض سے اسپتال گیا تھا، لیکن سرکاری اسپتالوں میں پرچی سسٹم ختم ہونے کے باوجود ہمیں پرچی لینے کیلئے بھیجا گیا اور جب میں پرچی لینے لائن میں کھڑا رہا اور اس ہی دوران بچہ او پی ڈی میں گھومنے لگا اور لاپتہ ہوگیابعد میں سی سی ٹی وی فوٹیج سے معلوم ہوا کہ بچہ او پی ڈی کے قریب گٹر میں گر گیا ہے،
اس موقع پر کمسن بچے اشکان علی کے ایک اور رشتہ دار کاشف علی نے بتایا کہ اشکان علی بی ایم سی اسپتال کی انتظامیہ کی غفلت کے باعث جان بجق ہوا ہے انہوں نے ایم ایس کے خلاف فوری ایکشن کا مطالبہ کیا
جبکہ قبائلی رئنما انجینئر عادی نے عدالت حالیہ بلوچستا ن سے بھی واقعہ کا نوٹس لینے اور لواحقین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا
یاد رہے کہ کھلے گٹر میں گرنے سے بچے کی ہلاکت کے بعد بی ایم سی انتظامیہ نے ہسپتال سویئپرز کے انچارج اور متعلقہ سوئیپر کو معطل کردیا گیا، اعلامیہ جاری کے مطابق دونوں کو کام۔کے دوران غفلت برتنے پر معطل کیا گیا،یاد رہے کہ بی ایم سی ہسپتال میں کھلے گٹر میں۔گر ک ر گذشتہ روز پانچ سالہ بچہ جاں بحق ہوا
دوسری جانب وزیراعلئ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا بولان میڈیکل اسپتال میں بچے کے گٹر میں گر کے جانبحق ہو نے کے واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور چئیر مین وزیراعلئ انسپیکشن ٹیم کو واقعہ کی انکوائیری کرنے کی ہدایت کرکے انکوائری رپورٹ 12 گھنٹے کے اندر طلب کرلی ہے –
ادھر کوئٹہ میں ی ایم سی ہسپتال میں بچے کے گٹر میں گرنے کا واقعہ افسوسناک قرار دے دیا ہے ، ترجمان بی ایم سی ہسپتال کوئٹہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعہ 16نومبر بروز منگل دن کو پیش آیا جبکہ بچے کو رات گئے پولیس کی موجودگی میں بچے کو نکالا گیا،
ترجمان کے مطابق بچہ دن کو 11بجے والدین سے گم ہوگیا تھا جو والدین کے ساتھ ہسپتال آیا تھا اور ہسپتال کے کوریڈور میں چلا گیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے 15منٹ تک بچہ ہسپتال کے کوریڈور میں کھیلتا رہا جس کے بعد بچہ لان کا دراوزہ کھول کر لان میں چلا جاتا ہے چونکہ وہاں پر کیمرے نہیں اس لئے ان کا ریکارڈ موجود نہیں کہ وہ کیسے گٹر میںگرا،
ترجمان کے مطابق بچے کو گٹر سے نکالتے وقت گٹر کا ڈھکنا تھوڑا سا کھلا تھا ،اور بچے کا ایک پیر گٹر کے سر میں پھنسا ہوا تھا جبکہ سر اس کا گٹر میں تھا ،جبکہ ہسپتال کے لان میں بجلی کی تار ، ٹیلی فون کے تار اور سوریج کے مین ہول موجود ہے جہاں کوئی بھی نہیں جاتا،
ترجمان نے واضع کیا کہ بطور ایم میڈ.یکل سپرنٹنڈنٹ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال ڈاکٹر نوراللہ موسیٰ خیل نے ہسپتال کو چارج سنبھالے 2ماہ کا عرصہ ہوچکا ہے 2ماہ کے دوران ڈاکٹر نوراللہ موسیٰ خیل نے ہسپتال کے مختلف شعبوں کو فعال کرنے کے لئے دن رات کوشاں ہیں ،
ترجمان نے مذید کہا ہے کہ بی ایم سی میں ایک عرصے سے مرمتی کام نہیں ہوسکا تھا ، سوریج لائن بندش معمول بن چکی تھی اور ہسپتال میں مرمتی کام کے لئے فنڈز کی اجراء کے لئے مجاز اتھارٹی کو درخواست لکھی ہے انشاء اللہ جلد ہی ہسپتال میں مزید مرمتی کام شروع کئے جائیں تاہم ایم ایس بی ایم سی روزانہ کی بنیاد پر رات گئے ہسپتال میں موجود ہوتے ہیں اور ہسپتال کی بہتری کے لئے جاری اقدامات کی خود نگرانی کررہا ہے اور کمسن بچے کے سلسلے میں مزید تفتیش کے لئے انکوائری کمیٹی بنادی گئی ہے جو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گی
Prev Post
پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے – مولانا فضل الرحمان
Next Post
Comments are closed.