جعفر آباد ( عنایت اللہ حر ) جعفرآباد میں ان دنوں ایسا لگتا ہیکہ احتجاجوں کا سیزن ہے کسان زمیندار اور
سیاسی پارٹیاں جن کا ووٹ زرعی علاقے کے کسانوں زمینداروں اور زراعت سے منسلک شعبہ سے ہے
احتجاج در احتجاج کر رہے ہیں
احتجاج کا سلسلہ کھاد کی کمی اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف ہے
ایک جانب جب پورے ملک میں یہی صورتحال ہے
مگر بلوچستان کے گرین بیلٹ جعفرآباد نصیر آباد صحبت پور میں یہ مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے
کھاد جس کی سرکاری ریٹ 1750 ہے لیکن اس وقت ان علاقوں میں 2800سے 3500 تک فروخت کی
جارہی ہے
کھاد کی قلت کے خلاف جعفرآباد کے زمیندار سراپا احتجاج،قومی شاہرابند
لیکن اتنی مہنگی کھاد ڈیلر مافیہ بیچ رہے ہیں انتظامیہ اس کھیل میں مکمل طور خاموش نظر آتی ہے
کچھ عرصہ تک تو یہ سلسلہ جاری رہا مگر کسان زمیندار کو 3500 میں بھی کھاد کا ملنا مشکل ہوگیا تھا
کسان اور زمیندار طبقہ اس بات پر حیران تھی کہ آخر اتنے مہنگے فروخت کے بعد بھی کھاد ڈیلر اہل علاقہ کو
چند بوریوں کے علاوہ کھاد دینے سے قاصر تھے
ایک ہفتہ قبل جب جعفرآباد کے کچھ نمائندوں نے اس مسئلہ کو ہائی لائٹ کیا اس پر انتظامیہ تو نا جاگی
لیکن میڈیا کی خبروں اور مقامی صحافیوں کے لکھنے اور سوشل میڈیا پر واویلا کرنے کے بعد سیاسی
شخصیات اٹھ کھڑے ہوئے
ضلعی انتظامیہ سے ملاقاتوں اور دلاسوں کے باوجود جب کچھ نہیں ہوا تو عام لوگوں تک یہ بات پہنچی
تو انہوں نے اپنے منتخب نمائندوں سے درخواست کی جہاں منتخب نمائندوں نے تو کچھ نا کیا
س پر جماعت اسلامی کے سابق ٹکٹ ہولڈر اور ہمدرد جعفرآباد کے نام سے مشہور انجینئر عبدالمجید بادینی نے سڑک پر نکل کر انتظامیہ کو جگانے
اور کھاد مافیہ کے خلاف علم جہاد بلند کیا اور احتجاج کی کال دی چند دن قبل اس پر انتظامیہ کی جانب سے
ری ایکشن دکھائی دیا
لیکن نام کا جمالی بائے پاس ڈیرہ اللہ یار سے افغانستان ٹرکوں کے ذریعے اسمگلنگ کرنے کے اطلاع پر ایس
ایچ او ڈیرہ اللہ یار نے آئی جی نصیر آباد رٹائرڈ کیپٹن پرویز احمد چانڈیو کے حکم پر سات ٹرک اور دو ٹالر
پکڑے
کھاد ڈیلر اپنے من پسند ریٹ پر کھاد فروخت کرنے لگے
اس پر گذشتہ روز جماعت اسلامی نیشنل پارٹی اور کسان زمیندار ایکشن کمیٹی جعفرآباد نے جمالی بائے پاس
زیرو پوائنٹ کے مقام پر دھرنا دیا
جوا مسلسل تین سے چار گھنٹے جاری رہا
اس موقع پر مظاہرین نے قومی شاہرہ مکمل طور بند کردی
جبکہ سندھ اور اندرون بلوچستان بلوچستان جانے والی ٹریفک مکمل طور بند رہی جس سے گھاڑیوں کی لمبی
قطاریں لگ گئی
مظاہرین نے کہا کہ جعفرآباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دونوں میں کھاد دستیاب کرنے کی مہلت مانگی
تھی
لیکن دو روز گزرنے کے باوجود تاحال زمینداروں اور کاشتکاروں کو یوریا کھاد فراہم نہیں گیا
کھاد کی مصنوعی قلت کے باعث جعفرآباد کی گرین بیلٹ کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے
انہوں نے کہا کہ جعفرآباد میں کھاد ایجنسی مافیا اور ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت سے غریب کاشتکاروں کو
یوریا کھاد مہنگے داموں اور بلیک پر فروخت کیا جارہا ہے
جب تک جائز مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہیں اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا
اس موقع پر مظاہرین نے ضلعی انتظامیہ اور کھاد ایجنسی مافیا کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی
Comments are closed.