Khabardar E-News

حکومت سب کچھ 19 نومبرسے پہلے کرنا چاہتئ ہے مولانا فضل الرحمان

172

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

کوئٹہ ( عصمت سمالانی سے ) پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم اس وقت پاکستان کی عام عوام کی آواز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا اس موقع پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیرمیں محمو خان اچکزئی ، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ ، سنیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور پی ڈی ایم کے دیگر صوبائی قائدین موجود تھے –
کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے پی ڈی ایم کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مہنگائی کی چکی میں پوری قوم پس رہی ہے۔اور حکومت کی جانب سے عوام پر مہنگائی کے پہاڑ تھوڑے جارہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ :پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے ماں باپ اپنے بچوں کو فروخت کرنے لائیں نوبت یہاں تک پہنچاہے ۔اورلوگ مہنگائی کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔جس کے باعث پی ڈی ایم جعلی مینڈیٹ والے حکمرانوں کیخلاف جہاد کررہی ہے –
انہوں نے کہا کہ کل کوئٹہ میں مہنگائی کیخلاف پی ڈی ایم کی قیادت میں بڑا ریلی ہوگا ۔ تاکہ :ہم قوم کو تنہائی کی بجائے ساتھ رہنے کا احساس دلاسکیں –
پی ڈی ایم کے قائد کے مطابق 20 نومبر کو پشاور میں ایک بڑا عوامی مظاہرہ ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں جمعیت کے مرکزی امیر نے کہا کہ ناجائز حکمران آئندہ الیکشن کیلئے جعلی پارلیمنٹ کو اپنے آسانی کیلئے قانون سازی کررہی ہیں۔ تاہم حزب اختلاف نے قانون سازی میں ان کو شکست بھی دیا ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں پی ڈی ایم کے قائد نے کہا کہ چھوٹی سیاسی اتحادی جماعتوں کو ریاست مجبورکررہی ہے کہ وہ ان کا ساتھ دیں بقول انکے ان اداروں کو سوچنا چاہئے کہ ہمیں غیر جانبدار رہنا چاہئے۔کیونکہ ہم چاہتے ہیں ریاستی ادارے سیاست میں مداخلت نا کریں۔
قائد پی ڈی ایم نے یہ بھی کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم قانونی راستہ اختیار کرینگے۔ کیونکہ :پی ڈی ایم ملک میں امن و امان پر یقین رکھتی ہے۔
بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ طلبا کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ :نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا جاتاہے۔اور لاپتہ افراد کے ماں باپ کے انسو بھی اب خشک ہوگئے ہیں۔ ہمارے ہاں عدالتیں موجود ہیں قانون موجود ہے کسی بھی مجرم کو کیفرکردار تک پہنچا سکتے ہیں۔

Comments are closed.