بلوچستان کا دارلحکومت کوئٹہ کو اپنے خوبصورتی اور تعمیر کی وجہ سے ایک زمانے میں چھوٹا لندن کہا
جاتاتھا کیونکہ کوئٹہ شہر کی کہی سڑکیں جس میں ایم اے جناح روڈ ، لیاقت بازار ، پرنس روڈ اور قندھاری
بازارکی مشابہت سنٹرل لندن کے مختلف سڑکوں سے ملتی جلتی تھی –
لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بے ہنگم تعمیرات اور غیرپلاشدہ منصوبہ بندی کے باعث نہ صرف کوئٹہ کے
خوبصورتی ماند پڑگئ بلکہ ان دنوں کوئٹہ شہر کے ان اہم شاہراہوں پر جابجا منشیات کے عادی افراد سڑک
کنارے اور چوکوں پر سرعام نشہ کرتے ہیں لیکن اس کو کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں ہے
گذشتہ روز اولس نیوز کوئٹہ کے نوجوان رپورٹر یاسر خان کا ایک ویڈیو رپورٹ نظر سے گذری تو انتہائی دکھ
ہوا کہ کوئٹہ کے باچاخان چوک پر خدائی خدمت گار تحریک کے بانی خان عبدالغفار خان ( بابا ) کی تصویر
کے نیچھے بیٹھ کرمنشیات کے عادی افراد ہیرون پیتے ہوے نظر آرہے ہیں
حالانکہ اس چوک پر صبح سے رات تک پولیس اور دیگر قانون نافذ کرتے والے اداروں کے اہلکار موجود
ہوتے ہیں لیکں کسی میں یہ جرات نہیں وہ کم از کم ان ہیروین کے عادی افراد کو وہاں سے ہٹا دیں
اور جب اولس نیوز کا کیمرہ وہاں پہنچا تواس کے بعد ایک پولیس اہلکار نے شرم کے مارے ہمت کی اور
تھوڑی دیر کے لیے ہیروین کے عادی افراد کووہاں سے ہٹادیا-
لیکن جیسا ہی میڈیا ٹیم وہاں سے روانہ ہوئی توحسب سابق منشیات کے عادی افراد باچاِخان چوک کے چورایے
پردوبارہ آکر براجمان ہوگئے – یہی صورت حال کوئٹہ کے ایم اے جناح روڈ ، عدالت روڈ ، سرکلرروڈ اور
شہر کے دیگر مرکزی شاہراوں کا ہے کہ جہاں بچے والدین کے ساتھ خریداری کے لیے بازارجب آتے ہیں
اورشہر کے مختلف شاہراہوں ٹولیوں میں بیھٹے منشیات کے ان عادی افراد کو دیکھ کر کیا محسوس کرتے
ہونگے؟
اور ان بچون کے والدین منشیات کے عادی افراد کے بارے میں اپنے معصومانہ سوالوں کا جواب کس طرح
یتے ہونگے –
شاہد والدین یہ کہتے ہونگے کہ یہاں قانون نہیں جس کی وجہ سے آج کوئٹہ شہر میں منشیات کے عادی افراد
سرعام نشہ کرتے ہیں
کیونکہ قانون کے رکھوالے پولیس والے منشیات کے عادی افراد کو توکچھ نہیں کہہ سکتے
اور نہ ہی منیشات فرروشوں پربھی ہاتھ نہیں ڈالتے ہیں
حالانکہ کوئٹہ شہر میں منشیات کے خلاف کام کرنے کے لیے کہی ادارے موجود ہیں
مگر ان کی ترجیحات میں شاہد شہرسے منشیات کے عادی افراد ہٹانا شامل نہیں ہے
ایسی صورتحال میں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی جاسکتی ہے
کہ وہ اس سلسلے میں متعلقہ اداروں سے بازپرس کریں اور خود وزیراعلی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو سے بھی یہ مطالبہ ہے
کہ وہ کوئٹہ کے شہریوں پر رحم کریں اور جگہ جگہ بیھٹے منشیات کے عادی افراد کو یہاں سے ہٹاکر انکے
علاج معالجہ کا انتظام کرے تاکہ معاشرے سے یہ ناسورختم ہوسکے –
کیونکہ منشیات کے عادی افراد کی وجہ سے نہ صرف ایک جانب عام شہرہوں کا سکون برباد ہے
تو دوسری جانب شہر کے مختلف علاقوں میں چوری کی واردتوں میں بھی اضافہ ہوچکا ہے
Comments are closed.