کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہےکہ نئی مذاکراتی کمیٹی میں میرا نام نہیں تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں اور جن کمیٹیوں سے نکالا گیا ان میں واپس جانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
جیو کے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے، پرویز خٹک اور ارباب شہزاد کو اتحادیوں کو سنبھالنے کیلئے نامزد کیا تھا، اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات میں ان کے بہت سے مسائل حل کیے ،ایک دوسرے سے اتنا ملنا جلنا ہو تو بھروسے کا رشتہ بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی مذاکراتی کمیٹی میں میرا نام نہیں تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے،کمیٹیوں میں کس کو رکھنا یا کس کو نکالنا ہے یہ وزیراعظم کی صوابدید ہے، وزیراعظم نے مناسب سمجھا ہوگا اور کوئی دوسرا کام مجھے دیدیں گے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ اتحادیوں سے مذاکرات میں جن کمیٹیوں سے نکالا گیا ان میں واپس جانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، اتحادیوں کے ساتھ ویسے بھی بہت سے معاملات طے ہوچکے ہیں۔
خواجہ آصف کی گفتگو
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے وطن سے محبت کا سرٹیفکیٹ عمران خان سے لینے کی ضرورت نہیں ہے، عوام نے مجھے چھ دفعہ الیکشن میں محب وطن کا سرٹیفکیٹ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کسی سازش یا ڈیل کا کوئی علم نہیں ہے، سیاسی کارکن کی حیثیت سے تجزیہ کرتا ہوں جو کبھی درست بھی ہوجاتا ہے، اس وقت جو حالات ہیں یہ آگے نہیں چل سکتے ہیں، چار پانچ ماہ مزید یہی صورتحال رہی تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا، بعض لوگوں کے مطابق معیشت اس مقام پر پہنچ گئی جہاں سے اسے واپس لانا مشکل ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دو سال قبل 2020ء تک پاکستان کی گروتھ چھ فیصد ہونے کی پیشگوئی کرنے والا ورلڈ بینک اب 2.2فیصد گروتھ کہتا ہے، عمران خان کی باتوں کا تضاد لوگوں کو دکھائیں تاکہ تبدیلی کے شیدائی دیکھ لیں، موجودہ حکمران تباہی کے پیامبر ہیں، یہ حکمران جن کندھوں پر بیٹھ کراقتدار میں آئے انہوں نے عوام کو لوٹ لیا ہے، مجھے ان لوگوں کا نام لینے کی ضرورت نہیں لوگ انہیں پہچانتے ہیں۔
Comments are closed.