تحریر: بشیر احمد کاکڑ
بلوچستان میں پہلا نیشنل یو تھ سمٹ محکمہ امور نوجوانان کی جانب سے منعقد کیا گیا، اس تین روزہ سمٹ میں ملک بھر کے 90 اضلاع سے 350 سے زائد نوجوانوں نے شرکت کی۔ محکمہ امور نوجوانان حکومت بلوچستان اور چانن ڈوپلمپنٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تین روزہ نیشنل یوتھ سمیٹ کا کا میاب انعقاد کیا گیا۔ سمٹ کا مقصد نوجوانوں کے استعداد کو پائیدار مستقبل کے لیے بروئے کار لانا، ملک کو درپیش مسائل کے لئے ممکنہ حل تلاش کرنا، اور تبدیلی کے لیے راہموار کرنا ہے ۔اس سہہ روزہ سمٹ کا مقصدنوجوان نسل کی صلاحتوں کو اجا گر کرنا ہے تاکہ وہ خوشحال پرامن اور مستحکم پاکستان کے لیے کرادار اد کرسکے۔ نیشنل یوتھ سمیٹ کے پہلے روزکا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد قومی ترانہ شروع ہوتے ہی شرکاء اپنے نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوکر خوب تعظیم کے مظہر بنے۔ پہلے روز کی میزبانی و فرائض اوستہ محمد بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان خالد نے سرانجام دئیے پینل میں کوئٹہ سے زامران بلوچ ،حقیلہ یوسفزئی گلگت سے کرش کنول اور ملتان سے خواجہ سراوں نمائندگی کرتے ہوئے علشہ شیرازی نے اپنی اپنی سرگرمیوں اور جدوجہد کے متعلق بات چیت کی، تاکہ پاکستان بھر سے دیگر نواجوان طبقہ بھی ان کی طرح اپنے اپنے علاقوں میں اپنی کمیونٹی اور قوم کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر خدمات فراہم کر سکے۔ نیشنل یوتھ سمٹ کے افتتاحی تقریب میں نواب زادہ ،میرجمال خان ریسانی نے مہمان خصوصی کی حثیت سے شرکت کی۔ ،وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان بابر یوسفزئی،سیکرٹری امور نوجوانان محمد اسحاق جمالی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی ڈی اے محمد شہزاد خان، اور کنوئنیر پارلیمانی ٹاسک فورس اے ایس ڈی جی روبینہ خورشید عالم نے بھی شرکت کی۔
نیشنل یوتھ سمیٹ کے افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی نوابزادہ میر جمال خان ریسانی ،وزیر اعلیٰ بلوچستان کے کوآروٹینٹر برائے امور نوجوانان نے کہا کہ اس سہ روزہ پر وقارتقریب کے انعقاد پر میں اپنے محکمہ امور نوجوانان کے عملہ اور چانن ڈولمپنٹ ایسوسی ایشن کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نےملک بھر سے آپ جیسے متحرک نوجوانوں کو کوئٹہ جیسے خوبصورت شہر میں جمع کیا اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے یوتھ کے لیے ایسے پروگرام کا انعقاد کرے اور آج میں اپ سب کو اس لیے خوش آمد ید نہیں کہو نگا کیونکہ خوش آمد ید مہمانوں کو کہا جاتا ہے لیکن بلوچستان تو آ پ سب کا گھر ہیں میں ایک انٹرنیشنل ڈولمپنٹ کا طالب علم ہوں کلچر ڈائیورسٹی کے بارے میں بہت سنا تھا اور یہاں پر مختلف کلچر کے لوگ یہاں دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔ اس پروقار تقریب کے مناسبت سے ایک اہم سنگ میل یعنی بلوچستان یوتھ پالیسی کا مسودہ کو جلد ازجلد مکمل کرکے صوبائی اسمبلی سے منظور کرانے کا اعادہ کرتا ہوں تاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کی آواز فیصلہ سازی کا حصہ بن سکے۔
یہ جامع یوتھ پالیسی فریم ورک جو یو تھ ڈیپارٹمنٹ کی محنت اور کاوشوں سے تیارکی گئی ہے ہمارے نوجوان آبادی کو بااختیار بنانے کے لیے ہمارے اجتماعی ویژن کی عکاسی کرتی ہیں یہ ہمارے نوجوانوں کی امنگوں خوابوں اور اختراعی خیالات کی عکاس پالیسی ہوگی جس کا مقصد ایک ایسا نظام بنانا مقصود ہوگا جو جوانوں کی صلاحتیوں کو پروان چڑھنے اور انہیں بلوچستان سمیت ملک کے خوشحالی مستقبل کی طرف لے جانے کے ضروری مہارتوں سے آراستہ کرے۔ اور آخر میں دو نعرے لگا نا چاہتا ہوں۔
سیکرٹری امور نوجوانان محمد اسحاق جمالی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر کے تاریخ میں نوجوان تبدیلی اور ترقی میں سب سے آگے رہے ہیں ان کے پاس ایک غیر متزلزل عزم، تازہ نقطہ اور لامحدود توانانئ جو معاشروں میں انقلاب برپا کرسکتی ہے آج ہم ان کے آواز بڑھانے، ان کی امنگوں کا جشن منانے، اور ان کے خوابوں کو پہچانے کےلیے یہاں موجود ہیں۔یہ نیشنل یوتھ سمٹ ہمارے عظیم ملک کے ہر کونے سے نوجوان ذہنوں کے لیے ایک پلیٹ فام ہیں۔ تو آپس میں اتحاد تعاون اور تبدیلی کی ایک ایسی شمع روشن کرسکےجو ہماےترقی یافتہ خوشحال پاکستان کے مستقبل کو تشکیل دے گی۔
نیشنل یو تھ سمٹ کے پہلے روز سابقہ ایم پی اے اور نیشیل پارٹی کے مرکزی رہنما یاسمین لہڑی، سماجی کارکن جہانگیر بازئی، نوجوان کارکن جیا جگی، نمبرہ پرکانی اور دیگر سیاسی و سماجی رہنماوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ نوجوان کے لیے مختلف مہارتوں پر تربیتی ورکشاپ بھی منعقد کی گئی۔
اسی دن نیشنل یوتھ سمٹ کا گراس یوتھ فاریزلینس کےعنوان سے پینل کا آغاز ہوا ،جس کی میزبانی آمنہ بشیر نے سرانجام دی اس پینل میں حفصہ قادر، ذولفقارابرو، میر بالاچ اور نعمت الرحمن شریک ہوئے۔ جس میں تمام اسپیکرز نے اپنے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ اس کے بعد یوتھ سوئکس اینڈ سیاسی شرکت کے عنوان سے پینل کا آغاز ہوا، جس کی میزبانی رضوان جعفر پاکستان یوتھ پارلیمنٹ کے چئیر مین نے سرانجام دیا۔ پینل میں اسلام آباد سے عبداللہ حمیدگل، چئیرمین تحریک جوانان پاکستان اور بلوچستان سے سابق سنیٹر کبیر محمد شہی نے شرکت کی اور ان دونوں رہنماوں نے ملک کے موجودہ سیاسی اور معاشی حالات پر سیر حاصل گفتگو کی جس کے بعد ان دونوں رہنماوں سے نیشنل سمٹ میں موجود نواجوانوں نے سوالات کئے جن پر مفصل اور حل طلب جوابات دیئے گئے۔
پھر اس کے اگلے روز یعنی 17 مارچ کو بیوٹمز یوینورسٹی میں ‘Creating Hope in Balochistan’ کے عنوان سے ایک بہت بڑا سیمینار یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب منعقد کی گئی، جہاں پر بھی عبداللہ حمیدگل نے بطور مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے انتہائی پرجوش تقریر کی۔ جس میں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو امن کی ضرورت ہے اور امن حاصل کرنے کے لئے بلوچستان کی حکومت کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان اور ہماری انٹیلیجنس ایجنسیاں دن رات محنت کر رہی ہے۔ مگر امن کی اس خواہش کو کمزوری نہ سمجھی جائے کیونکہ موجودہ حالات میں کسی ملک کو شکست نہیں دی جاسکتی، تقریر سے طلباء اور دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور رہنمائی حاصل کرتے ہوئے بلوچستان میں مفاہمتی کوششوں اور کوششوں کو مزید تیز کرنے پر زور دیا۔
اسی یونیورسٹی میں سہ روزہ نیشنل یوتھ سمٹ میں دفاعی تجزیہ نگار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہا قومی یوتھ سمٹ کے انعقاد سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کی ترجیحات میں یوتھ کی تعمیر و ترقی سر فہرست ہے۔ بلوچستان کی حکومت، بیوروکریسی، سیاستدان اور ہماری انٹیلیجنس ایجنسیوں کا اس موقف پر یکزبان ہونا بلوچستان کی مستقبل کے لئے ایک حوصلہ افزا امر ہے۔ اس سمٹ میں پاکستان بھر سے لوگوں کا خصوصا طلباء اکٹھ ہونا بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لئے ایک شروعات ہے۔ ملک کے طول و عرض سے ائے ہوئے طلباء کو یہ معلوم ہونا باعث حوصلہ ثابت ہوا کہ بلوچستان صرف کوئٹہ تک محدود نہیں بلکہ ایک بہت بڑا صوبہ ہے جو کہ پاکستان کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے۔ ان طلباء کے لئے حیرانی کن بات یہ رہی کہ یہاں کے لوگ، طلباء پر امن، مہمان نواز اور ترقی پسند سوچ کے حامل ہے۔ عزیران من یہ بات قابل غور ہے کہ یہاں کہ سیاستدانوں نے بلوچستان کے باسیوں کو اپنی سیاسی، پارٹی، اور زاتی مفادات کی شکل میں تقسیم در تقسیم کر دیا ہے۔ جسکا ثبوت اسی سمٹ میں ائے ہوئے سیاستدانوں کی تقریریں ہے۔ انکے لئے بلوچستان نہیں بلکہ پارٹی پر بات کرنا ضروری کیونکر ہوتا ہے؟ کیو کسی سیاسی لیڈر نے بجائے اپنی پارٹی کے پاکستان اور پاکستاینت پر بات نہیں کی؟ بہرحال اس بدقسمتی کا بلوچستان بہت عرصے سے سامنا کر رہا ہے۔ قارئین کرام میں اسی لئے اپنی اس تحریر میں عبداللہ حمیدگل کو فوقیت دے رہا ہوں کہ باوجود اس کے کہ انکی اپنی پارٹی ہے مگر انہوں نے کبھی بھی اپنی پارٹی کی تشہیر بلوچستان کے کسی سمٹ میں دوران تقریر نہیں کی ہے، حالانکہ تحریک جوانان پاکستان ایک پرو پاکستان پارٹی ہے جسکی بنیاد انکے والد جنرل حمید گل نے رکھی تھی۔
اس کے بعد اقتصادی چیلنجز اور موقع کے عنوان سے پینل کا آغاز ہوا، جس کی مہزبانی کے فرائض محمد شہزاد خان ڈائریکٹر چانن ڈوپلیمنٹ ایسوسی ایشن نے سرانجام دیے پینل میں سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کراچی سے ویڈیو لنک کے ذریعے اور سابقہ اسپیکر بلوچستان راحلیہ حمید درانی، ممبر بلوچستان اسمبلی میر ثناءبلوچ، سمال انڈسٹریز سمیڈا کے چئیرمین شکور بلوچ اور مریم ضیاء نے شرکت کی۔ جہاں ان سب رہنماوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ حالات کو پرکھنے اور سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سیشن کے اختتام کے بعد نیشل ڈیلی گیٹس کو مہر گڑھ میوزیم کا دورہ کروایا گیا۔ جس سے شرکاء متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ ان کے ساتھ ساتھ نوجوا نوں کے لیے کلچر نائٹ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں بلوچستان کے نامورسنگرز اختر چینال اور دیگر نے فارفام کرتے ہوئے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔
نیشنل یوتھ سیمٹ کے تیسرے دن کا آغاز ریویو ریلشین اینڈ فیڈ بیک کی سیشن سے ہوا جس کی میزبانی کے فرائض زارہ شاہ نے سرانجام دی، اس پینل پر سیر حاصل ڈبیٹ کے بعد جیا جگی کہول 3 دن نیشنل یوتھ سمیٹ کے نوجوان کے سفارشات، اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر امور نوجوانان عبدالخالق ہزارہ کو پیش کی گئی جہاں اس موقع پر سیکرٹری محمکہ امور نوجوانان محمد اسحاق جمالی بھی موجود تھا۔ صوبائی وزیر امور نوجوانان عبدالخالق ہزارہ نے کہا پچھلے پانچ سالوں میں صوبے کے نوجوانوں کے لیے لفظی نہیں بلکہ تاریخی عملی اقدامات کئے گئے ۔صوبہ کے تاریخ میں پہلے بار محکمہ کھیل وامور نوجوانان کو ہم نے تعمیری سرگرمیوں کے انعقاد سے مثبت شناخت دی ہے ۔
ان خیالات اظہار انہوں نے پہلی نیشنل یوتھ سمیٹ کی اختتامی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوے کہا اس موقع پر سیکرٹری محکمہ کھیل وامور نوجوانان محمد اسحاق جمالی ،وائس چانسلر بیوٹمز یوینورسٹی ڈاکٹر عبدالرحمن ،ڈائریکٹر عباس کھوسہ اسسٹنٹ ڈائر یکٹر محمد مصطفی بھی موجود تھے ۔نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوے صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ نے مزید کہا کہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجا گر کرنے اور انہیں موقع فراہم کرنے کے لیے ہم اپنے زمہ داریاں احسن طریقے نبھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 19 سال بعد کوئٹہ میں تاریخی نیشنل گیمز کا کامیابی سے انقعاد صوبے کے تاریخ میں پہلی بار کامیابی سے بلوچستان گیمز اور آل پاکستان وومن کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد اور تمام کھلاڑیوں کے نیشنل چمپئین شپ کا بھی کامیابی سے انقعاد اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان امن کا گہوارہ ہے یہاں کھیلوں سے محبت کی جاتی ہے بلوچستان کھلاڑیوں کی زرخیز زمین ہے جو ملک وصوبے کے نام دنیا بھر میں روشن کرتے ہے محکمے کی جانب سے تعلیمی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لیے غیر نصابی سرگرمیاں کانفرنسز ،ورکشاپس اور سمٹس بھی منعقد ہوئے ہیں ۔
ہر سال ڈویژن یوتھ فیسٹیولز اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر نوجوانوں کے صلاحیتوں کو ابھارنے، اور مزید نکھارنے، انکی خود اعتمادی اور شخصیت سازی کو بہتر سے بہتر کرنے کےلیے یوتھ فیسٹیول کا تواتر کے ساتھ انعقاد کیا جاتا ہے۔ جس میں نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے نوجوانو ں کو نیشننل یوتھ ایکسچنج پروگرام کے تحت اب تک گلگت بلتستان ،پشاور اور لاہور کے مطالعاتی دورے بھی کرائے گئے ہیں تاکہ وہ دیگر صوبوں کے نوجوانوں سے ملکر سوچ وخیالات کا تبادلہ کرسکے وہاں کے اداروں کے شخصیات سے مزید سیاسی،عملی ،تعلیمی ،معاشی ومعاشرتی سبق سیکھ کر اور انہیں اپنا کر اپنے معاشرے میں بھےعملی طور پر جامعہ پہنائے ہوئے ہیں۔
صوبائی وزیر عبدالخاق ہزارہ نے کہا کہ پاکستان بھر سے کوئٹہ آنے والے نوجوان کو خوش آمدید کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے نیشنل یوتھ سمیٹ میں پاکستان بھر سے نوجوان کی بڑی تعداد دیکھ کر خوشی ہورہی ہیں ۔نوجوان ہمارا ہی سرمایہ اور مستقبل ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارے نوجوان غیر زمہ دارنہ کردار ادا کر رہے ہیں جس کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا ۔ہمارے نوجوان کو ذمہ داریاں لینی ہو گی انہیں ذمہ دار بننا ہوگا اپنے لیے، اپنے معاشرے کے لیے، اپنے صو بے اور ملک کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان کا شمار معاشرے کے باشعور افراد میں ہوتا ہے مجھے پورا یقین ہے کہ ہمارے نوجوان اس طرح اچھے اور مثبت سرگرمیوں میں حصہ لے کر اپنی خود سازی او ر خود اعتمادی میں مثبت تبدیلی لا کر ملک وقوم کےلیے ذمہ دار نوجوان کی طرح اپنے فرائض اد ا کرینگے۔ یہ نیشنل یوتھ سمٹ ابھی ہر سال بلوچستان میں منقعد کیا جائے گا ۔اور آخر میں چانن دوپلمینٹ ایسوسی ایشن بیو ٹمز یو ینو رسٹی ، ڈی جی پی آر کا ،پرنٹ میدیا ،الیکٹرونک میڈیا سیول اتنظامیاں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں انھوں نے اس پورے پروگرام کو کامیاب کرانے میں ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کیا، اور خاص کر سیکر ٹری سپورٹس امور نوجوانان محمد اسحاق جمالی ،ڈائیریکٹر امورنوجوانان عباس کھوسہ اور اسسٹنٹ ڈائیریکٹر امور نوجوانان محمد مصطفیٰ جس نے پاکستان بھر سے آئے ہوئے نوجوان کے لیےمحکمہ امور نوجوانان کی طرف سے قیام وطعام، سفری اخراجات، کھانہ پینا، اور دیگر بہترین انتظامات کرنے پر مبارباد پیش کرتا ہوں۔
Prev Post
Comments are closed.