اسلام آباد (خبردار ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے جمعرات کو ضمنی بجٹ پیش ہو جس پر حکومت اور
اپوزیشن کے درمیان راے شماری کی گئ اور گنتی میں حکومت نے اپوزیشن شکست دے دی
حکومت کو 168ووٹ ملے اس کے مقابلے میں اپوزیشن کو 150ووٹ ملے
اپوزیشن کی ضمنی بجٹ عوام سے رائے لینے کے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاہم ضمنی مالیاتی بل پر
حکومت نے اپوزیشن کی ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی
قومی اسمبلی اجلاس میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کیو جاری نہیں ہوئے،
محسن داوڑ کے مطابق اپوزیشن نے مشترکہ طور پر پروڈکشن آرڈر کیلئے درخواست دی تھی،
انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپ نے وزیرستان کو ایوان میں حق سے محروم رکھا،
سابق وزیر اعظم شاہد خان عباسی نے کہ مالیاتی بل کی منظوری کے چھ ماہ بعد سپلیمنٹری مالیاتی بل کی
ضرورت کیوں پیش آئی، وزیر خزانہ ہمیں بتائیں سپلیمنٹری مالیاتی بل لانے کی کیا وجہ بنی،
اس ملک کے عوام کا کیا قصور ہے کہ ساڑھے تین سو ارب کا بوجھ ڈال رہے ہیں
ہمیں یہ بتائیں کہ کون سی چیزیں مہنگی نہیں ہونگی ایوان کو بتایا جائے کہ اسکی ضرورت کیاں پیش آئی
سپلیمنٹری فنانس، بل میں اتنا ٹیکس کبھی، نہیں سامنے آیا فنانس، بل کا اثر غریب آدمی پر آئے گا
اس بل کے بعد بے پناہ مہنگائی آئے گی تیل اور، بجلی کی قیمتیں ہر ماہ، بڑھ رہی ہیں
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ اتنا بڑا بل کیوں لے آئے کیا واویلا مچا
ہوا ہے کہ طوفان آگیا ہے
بیکری اشیاء، دودھ، سولر پینلز اور لیپ ٹاپ پر ٹیکس نہیں لگا رہےجب میں تقریر کروں گا تو آپ کو پتہ چل
جائے گا
آپوزیشن رہنما احسن اقبال نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے گنتی کیوں، نہیں کرائی یہ بتایا
جائے آپ سرکار کے نمائندے نہیں اسمبلی کے کسٹوڈین ہیں
دس، بار بھی گنتی چیلنج ہو تو کرانی چاہیئے
سابق اسپیکر ایاز، صادق رولز، بھی کلیئر ہییں اور روایت بھی ہے ایوان کا تقدس بحال، رہنے دیں
حکومت کو کیا ڈر ہے کیوں بھاگ رہی ہے سپیکر
نے جواب میں کہا کہ آپ، سابق سپیکر رہے ہیں آپ کا احترام ہے اور میں رولز کے مطابق چل رہا ہوں
تاہم ایاز صادق نے کہا کہ اپ پارلیمان کی بے توقیری کر رہے، ا
جب میں اسپیکر تھا ، پی پی پی والے جب بھی دوبارہ گنتی کا کہتے تھے میں گنتی کرواتا تھا، جس پر اسد
قیصر نے کہا کہ آپ کی یہ اپنی رائے ہوسکتی میں قوانین کا احترام کرتا ہوں،
Comments are closed.