اسٹینفورڈ: دنیا کا پہلا ایسا اڑن روبوٹ تیار کیا گیا ہے جو اپنے بازو (ونگز) موڑ سکتا ہے جسے ’’پیجن بوٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
کبوتروں پر تحقیق کرکے بہتر ڈرون اور اڑنے والے روبوٹ بنائے جاسکتے ہیں۔ کبوتر اور دیگر پرندے اپنے بازوؤں کو موڑنے، سکیڑنے اور کھینچنے کے ماہر ہوتے ہیں۔ اس طرح وہ ہرطرح کی ہوا اور دباؤ میں بہتر انداز میں پرواز کرسکتے ہیں۔ انہیں دیکھ کر اسی طرح کےڈرون بنائے جاسکتے ہیں جو ہرطرح کی فضائی حالت کو برداشت کرسکیں۔
اسے اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے جسے کبوتر بوٹ کا نام دیا گیا ہے جو ہوا کے دباؤ کے لحاظ سے اپنے بازو عین پرندوں کی طرح کھولتا ، بند کرتا اور موڑتا ہے۔ اس طرح پھرتیلے طیارے اور ڈرون بنانے میں بہت مدد ملے گی۔
اسی خاصیت کی بنا پر گنجلک جگہوں اور تنگ جگہ سے یہ ڈرون باآسانی مڑجاتا ہے۔ اگر اسے عمارتوں یا گھنے جنگل میں اڑایا جائے تب بھی یہ کسی سے ٹکرائے بغیر آگے بڑھتا رہتا ہے۔ اگر ہوا ناموافق ہو تب بھی یہ اس عبور کرتے ہوئے آگے بڑھتا رہتا ہے۔
اسے بنانا آسان نہ تھا سب سے پہلے ماہرین نے کبوتر کے پروں اور بازو کا بغور مشاہدہ کیا۔ پھر دیکھا کہ کس طرح کبوتر دوران پرواز اپنے بازو موڑتے ہیں اور اس کے بعد روبوٹ کبوتر تیار کیا گیا یہاں تک کہ کبوتر صرف ایک بازو موڑ کر بھی پرواز کے کرتب دکھا سکتے ہیں۔
اس کے اگلے مرحلے میں خاص مٹیریل سے پر بنانا ایک دوسرا چیلنج تھا۔ کئی آزمائشی مراحل کے بعد ماہرین نے یہ مشکل بھی حل کردی۔ اس کے لیے روبوٹ کے بازو کو عین کبوتر کے بازو کی طرح ڈیزائن کیا گیا ہے۔
Comments are closed.