کوئٹہ ( خبردار ڈیسک ) بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے بدھ کو ریلی نکالی
گئی جب ریلی کے شرکاء نے انسکمب روڈ پر وزیراعلی جانے اور ریڈ زون میں دھرنا دینے کی کوشش کی
تووہاں پولیس اہکاروں اور ریلی میں شامل ڈاکٹرز کے درمیان ہاتھا پائی ہوئ جس کے بعد پولیس نے مظاہرین
کو منتشر کرے کے لیے آنسوگیس کا استعمال کیا بلکہ کہی کو گرفتار کرلیا –
کوئٹہ پولیس کے ایس ایس پی آپریشن کے مطابق 30 سے زیادہ ڈاکٹروں کو حراست میں لیکر مختلف تھانوں
میں منتقل کردیے گئے ہیں
انہوں نے بتایا کہ ینگ ڈاکٹرز غیرقانونی طور پر ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے کہ اس
دوران پولیس نے انہیں حراست میں لیے کر شہر کے مختلف تھانوں میں منتقل کردیاگیا ہے
تاہم ینگ ڈاکٹرز نے گرفتار ڈاکٹروں کی تعداد 50 سے زاہد بتائی ہے اور کہا ہے کہ پولیس کی شیلنگ کی وجہ
سے انکے 10 ساتھی زخمی ہوچکے ہیں جو اس وقت کوئٹہ کے سول ہسپتال کے ٹراما سنٹر میں زیرعلاج ہیں
دوسری جانب ؛ینگ ڈاکٹرز اور پرامیڈیکس کی جانب سے کمشنر آفس کے قریب انسکمب روڈ پر دھرنا جاری
تاہم گرفتاری کے باوجود ینگ ڈاکٹرز ایک مرتبہ پھر ریڈزون جانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک
مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اس وقت تک احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
ینگ ڈاکٹرز کے ترجمان ڈاکٹر رحیم خان بابر نے خبردار نیوز سے بات چیت کرتے ہوے کہا ہے کہ پولیس نے
انتہائی بےدردی سے ڈاکٹرز کو لاٹھی چارج کا نشانہ بناکر گرفتار کیا
انکے مطابق گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں مطالبات سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گے۔
تاہم ایس ایس پی آپریشن کا کہناتھا کہ ڈاکٹرز کو پرامن احتجاج کا کہا تھا مگر وہ نا روکھیں جس کے باعث
:کارسرکار میں مداخلت اور ریڈزون جانے پر پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کیا۔
دوسری جانب مظاہرین کو روکھنے کیلئے وزیراعلیٰ ہاوس جانے والے شاہراہ ہر تاحال پولیس کی بھاری نفری
تعینات ہے اور کسی کو وزیراعلی ہاوس کی جانب جانے کی اجازت نہیں ہے
ینگ داکٹرز کے احتجاج اور پولیس کی جانب سے سڑکوں کی بندش کے وجہ سے آج بھی شہر کے مرکزی
علاقے میں ٹرئفک کا نظام درہم برہم رہا جس کے باعث عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا –
Comments are closed.