ترجمان پاک فوج کی جانب سے بھارتی آرمی چیف کی بیانی تکرارمعمول کی فوں فاں قرار، بھارتی آرمی چیف کا بیان معمول کی ہرزہ سرائی اور اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
بھارتی آرمی چیف کی جانب سے ایل اوسی پار کرنے کابیانات محض بیان بازی ہیں(میجرجنرل آصف غفورکاٹوئٹ)جنرل منوج ہم لائن آف کنٹرول پر تمہارا انتظار کررہے ہیں ،وزیراعظم آزاد کشمیر، راجہ فاروق حیدر
اگر بھارتی پارلیمنٹ حکم دیتی ہے تو بھارتی فوج پاکستان کے کشمیر کے حصول کے لیے کارروائی کرے گی، ’ اس حوالے سے کئی سالوں سے پارلیمانی قرارداد موجود ہے کہ پورا جموں اور کشمیر بھارت کا حصہ ہے‘بھارتی آرمی چیف کی ہرزہ سرائی
نئی دہلی +راولپنڈی+مظفرآباد( آن لائن )ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا ایل او سی پار کارروائی کا بیان معمول کی ہرزہ سرائی اور اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ۔ مسلح افواج کسی بھی قسم کی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔ ہفتہ کے روز ٹویٹر پر جاری بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا ایل او سی پار فوجی کارروائی کا بیان معمول کی ہرزہ سرائی ہے اور اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ مسلح افواج ہر قسم کی بھارتی جارحیت سے نمٹنے کے لئے تیارہیں بھارتی آرمی چیف کی جانب سے ایل اوسی پار کرنے کے بیانات محض بیان بازی ہیںعلاوہ اذیں بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارتی پارلیمنٹ حکم دیتی ہے تو بھارتی فوج پاکستان کے کشمیر کے حصول کے لیے کارروائی کرے گی۔اس حوالے سے گزشتہ روز نئی دہلی میں بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل منوج مکند نروانے نے دعویٰ کیا کہ ایک پارلیمانی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’ پورا جموں اور کشمیر‘ (بشمول آزاد کشمیر) بھارت کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ اس حوالے سے کئی سالوں سے پارلیمانی قرارداد موجود ہے کہ پورا جموں اور کشمیر بھارت کا حصہ ہے‘۔بھارت کے نئے آرمی چیف نے مزید کہا کہ ’ اگر پارلیمنٹ کسی وقت یہ خواہش کرتی ہے کہ یہ حصہ بھی ہمارا ہوجائے اور اس حوالے سے ہمیں کوئی احکامات موصول ہوتے ہیں تو لازمی طور پر کارروائی کی جائے گی‘۔واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اور مقبوضہ وادی کی صورتحال پر پاکستان اور بھارت کے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے ہیں۔بھارت بھر میں متنازع شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے خلاف بڑے پیمانے پر جاری مظاہروں کی وجہ سے بھارتی جارحیت کی خدشات پھر سے پیدا ہوگئے ہیں۔علاوہ ازیں یہ شبہ ہے کہ بھارتی حکومت اپنے ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرسکتی ہےدریں اثناء وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے بھارتی آرمی چیف کی جانب سے آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل منوج ہم لائن آف کنٹرول پر تمہارا انتظار کررہے ہیں پاک سرزمین کی جانب بڑھ کر دیکھو۔اپنے ایک بیان میں وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا ہے کہ ہندوستانی فوج کے پاس اتنے تابوت نہیں جتنے تم جنازے اٹھاؤ گے۔راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی جانب اگر ہندوستانی فوج بڑھی تو ہم سب اپنی فوج کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پتھروں سے ڈرنے والی فوج میں اتنی ہمت نہیں کہ آزادکشمیر کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ اگر ایسا کرنے کی کوشش بھی کہ گئی تو لڑائی لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب لڑی جائیگی۔خیال رہے کہ نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہہوئے بھارتی آرمی چیف منوج موکنڈ نراوانے نے کہا تھا کہ پارلیمینٹ اگر اجازت دے گی تو آزاد جموں و کشمیر کو حاصل کرنے کے لیے بھارتی فوج کارروائی کرے گی۔
Comments are closed.