
اسلام آباد: حکومتی اتحادی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اخترمینگل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا بلوچستان کے وسائل بیچ کر ملکی قرضہ اتارنے کا بیان صوبائی خود مختاری میں مداخلت کے مترداف ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومتی اتحادی اختر مینگل نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان وسائل بیچ کر ملکی قرضہ اتارا جائے گا، کیا یہ بیان صوبائی خود مختاری میں مداخلت کے مترادف نہیں ہے، میں چاہتا ہوں وزیر اعظم کے بیان پر وزیر پارلیمانی امور وضاحت دے۔
اخترمینگل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا بیان 18 ویں ترمیم کی کھلی خلاف ورزی ہے، آپ نے بلوچستان کو دیا کیا ہے کہ ہمارے وسائل بیچ رہے ہیں، قدرتی گیس کے بعد اب دیگر وسائل پر بھی منصفانہ تقسیم نہیں نظر آرہی، اس وقت بھی بلوچستان کے تین اضلاع کو بجلی ایران سے مل رہی ہے، 1972ء سے آرٹیکل 158 کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
حکومتی اتحادی نے کہا کہ پہلے ہم سنتے تھے کہ مفتوحہ علاقے کی دولت کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ مار کی جاتی تھی، کیا بلوچستان کو مفتوحہ علاقہ تو نہیں سمجھ لیا گیا، سینڈنک میں 300 بلین سونے اور چاندی کے ذخائر بتائے گئے ہیں، اگر وہاں سے 100 ارب روپے آمدن ہورہی ہے تو صرف 2 ارب ڈالر بلوچستان دیئے جارہے ہیں، باقی سارا پیسہ وفاق یا پھر چین لے جائیگا، بلوچستان کدھر گیا؟۔
اخترمینگل کے بیان کے جواب میں وزیر مملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا کہ عمران خان ان چند قومی رہنماوٴں میں سے ہیں جن کا کسی علاقہ کے لیے بغض نہیں ہے، ان کی پوری کوشش ہے تمام علاقہ کے لوگوں کو انکا پورا حق ملے، عمران خان انصاف پر ملک کو چلائیں گے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور کابینہ ڈویژن کو ہدایت جاری کی گئیں ہیں کہ ایسے کسی پی ایس ڈی پی کو پذیرائی نہیں ملے گی جس میں سابق فاٹا اور بلوچستان شامل نہ ہو۔
علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بلوچستان کے لوگوں کے حقوق اور صوبائی خود مختاری کے ساتھ کھڑے ہیں، چند کالی بھیڑوں کی وجہ سے سیاستدان بدنام ہوتے ہیں۔
Comments are closed.