اسلام آباد: کالعدم تحریک طالبان کا سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے5 فروری2017کو رضا کارانہ طور پر سرنڈر کرتے ہوئے اپنے آپ کو انٹیلی جنس اداروں کے حوالے کیا۔
ذرائع کے مطابق احسان اللہ احسان نے سرنڈر کرنے سے قبل ہی حساس معلومات فراہم کرنا شروع کر دی تھیں ، ابتدائی تفتیش کے بعد احسان اللہ احسان نے 26 اپریل 2017کو میڈیا میں اپنا اعترافی بیان دیا،جس میں اس نے اپنے سہولت کاروں کو بے نقاب کیا اور دہشت گرد کارروائیوں اور انتہا پسند سوچ کی مذمت کی۔
تفتیش کے دوران انتہائی حساس اور اہم معلومات فراہم کیں، جن کی بنیاد پر سیکیورٹی فورسز نے نہ صرف تحریک طالبان پاکستان اورجماعت الاحرار کے اندرونِ اور بیرونِ ملک دہشت گرد نیٹ ورکس کو توڑا بلکہ بہت سے دہشت گردوں کو بھی پکڑا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احسان اللہ احسان کو اپنے جرائم کی سزا ملنا تھی۔ تاہم ٹرائل سے قبل جاری آپریشنز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اُس سے تمام اہم معلومات کا حصول ضروری تھا، حاصل کردہ معلومات کے نتیجے میں کچھ آپریشنز تاحال جاری ہیں، ایک ایسے ہی حساس آپریشن کے دوران احسان اللہ احسان فرار ہوا،احسان اللہ احسان سمیت تمام دہشت گرد جو اب بھی انتہا پسندانہ سوچ رکھتے ہیں، اُن کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
Comments are closed.