وفاقی حکومت اور اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ق)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی ۔ مینگل) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے معاملات سلجھ کر پھر الجھ گئے۔
وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتیں وعدے پورے نہ ہونے کے باعث ناراض ہیں جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وزرات سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔
اتحادیوں سے وزیر دفاع پرویز خٹک اور جہانگیر ترین نے مذاکرات کیے تھے جس کے بعد معاملات درست سمت کی جانب گامزن تھے لیکن گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے اتحادیوں سے مذاکرات کے لیے نئی کمیٹیاں تشکیل دے دیں اور معاملہ بگڑ گیا۔
نئی کمیٹیوں کی تشکیل پر اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) اور بی این پی (مینگل) نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
حکومت اور اتحادیوں کے درمیان نئی مذاکراتی کمیٹی پر ڈیڈلاک برقرار ہے، ق لیگ اور بی این پی مینگل پرانی کمیٹی کو بحال کرنے پر ڈٹ گئے ہیں جبکہ ایم کیو ایم نے بھی پہلے سے ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد پر زور دیا ہے۔
وزیراعظم کی قائم کردہ حکومتی رابطہ کمیٹیوں کا مرکزی اجلاس جمعرات کو طلب کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہا تھا کہ ہمارے 5 ارکان قومی اسمبلی ہیں جنہوں نے اپنے علاقوں میں اسکیموں کا اعلان کیا لیکن اب نئی کمیٹی نے پیسے ریلیز کرنے سے روک دیا ہے، گزشتہ روز فیصلہ کیا ہے کہ طے شدہ معاملات پر عمل درآمد کے بعد نئی کمیٹی سے ملاقات ہوگی۔
Comments are closed.