شام میں ترک فوج سے فائرنگ کے تبادلے میں 13 شامی فوجی ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترک فوج کی جانب سے شام کے شمال مغربی صوبوں ادلب اور لتاکیہ کے دیہی علاقوں میں شام کی سرکاری فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایاگیا۔
شامی مبصر تنظیم برائے انسانی حقوق (سیرئین آبزرویٹری گروپ) کے مطابق ترک فوج کی گولہ باری کے باعث 13 شامی فوجی ہلاک اور 20 زخمی ہوئے ، جن میں سے کچھ زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ترک فوج کی جانب سے یہ کارروائی گزشتہ رات شامی فوج سے ہونے والی جھڑپ کے بعد کی گئی جس میں 4 ترک اور 6 شامی فوجی مارے گئے تھے۔
ترکی کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ شامی فوج نے ستمبر 2018 میں ہونے والے سیز فائر معاہدے کی ایک بار پھر خلاف ورزی کی اور ترک فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ ترکی کی سرحد پر موجود شامی صوبہ ادلب بشارالاسد حکومت کے مخالف شامی عسکریت پسند اپوزیشن اتحاد کا آخری مضبوط گڑھ ہے ا ور شامی فوج گذشتہ چند دنوں سے روس کے ساتھ مل کر ادلب پر 8 سالہ قبضہ ختم کرنے کے لیے بھر پور کوششیں کررہی ہے۔
شامی اپوزیشن کو ترکی کی حمایت حاصل ہے جب کہ علاقے میں ترکی کی افواج بھی موجود ہیں۔
گذشتہ چند ماہ کے دوران ترکی، شام کے اہم اتحادی روس کے ساتھ اس علاقے میں جنگ بندی کے حوالے سے متعدد معاہدے بھی کرچکا ہے۔
ادلب میں پناہ گزین مشکلات کا شکار
ادلب میں30 لاکھ سے زائد افراد بھی پناہ لیے ہوئے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے، یہ تمام افراد اقوام متحدہ کے کیمپوں میں مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ علاقے میں تشدد اور سردی کی شدت میں اضافے کے باعث پناہ گزینوں کی مشکلات بڑھنے کے خدشے کا اظہار کرچکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ادلب میں دواؤں اور طبی سہولیات کی بھی شدید کمی ہے جب کہ گذشتہ سالوں میں 50 سے زائد طبی مراکز حملے میں تباہ ہوچکے ہیں۔
Comments are closed.