کوئٹہ: بلو چستان ہا ئی کورٹ کے چیف جسٹس جنا ب جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ کے رو برو سوئی سدرن گیس کمپنی اور کیسکو کی جانب سے میٹرز کی تبدیلی، گیس بلوں میں پی یو جی /سلو میٹر اور ایڈیشنل ڈیپازٹ چارجز و دیگر سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت۔ سماعت کے موقع پر درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ، سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل کامران مرتضی ایڈووکیٹ، رخسانہ کاکڑ، ڈپٹی اٹارنی جنرل ودیگر پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہوئی تو سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سید نذیر آغا و دیگر کی جانب سے دائر آئینی درخواست قابل سماعت نہیں ہے، صارفین کو چاہیے تھا کہ وہ کنزیومر کورٹ، اوگرا و دیگر فورمز سے رجوع کرتے،
جس پر درخواست گزار سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے کہاکہ مذکورہ آئینی درخواست عوامی مفاد (پبلک انٹرسٹ) کے لئے ہے، کراچی لاہور اسلام آباد و دیگر میں صارفین کو پی یو جی /سلو میٹر چارجز نہیں بھیجے جارہے، پی یو جی /سلو میٹرز صرف بلوچستان میں ہی عوام کو بھیجے جارہے ہیں جو بلوچستان کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کراچی اور اسلام آبادکے صارفین کے گیس بلز دکھائے اورکہا کہ مذکورہ بلوں میں صارفین کو 160اور 250روپے تک بھیجے گئے ہیں ان بلوں میں پی یو جی /سلو میٹرز شامل نہیں، ان بلوں میں پی یو جی /سلو میٹر چارجز اور پی یو جی /جی ایس ٹی کے کالم تک شامل نہیں جبکہ یہاں صارفین کو 40ہزار روپے تک پی یوجی چارجزکی مد میں بھیجے جارہے ہیں جو آئین کے آرٹیکل 25کی خلاف ورزی ہے۔
بینچ پچھلی سماعت پر سوئی سدرن گیس کمپنی سے اس سلسلے میں قانون طلب کرچکی ہے سماعت کے دوران جسٹس عبدالحمید بلوچ نے ریمارکس دیئے کہ زیارت، کوئٹہ، پشین، قلات، مستونگ کو گیس کی صحیح سپلائی ممکن بنائے خاص کر زیارت میں گیس پریشر کا خیال رکھا جائے تاکہ وہاں جونیپر کے درختوں کی حفاظت ممکن ہو اور صارفین کی غیر موجودگی میں میٹرز نہ اتارے جائے اگر کمپنی کو کوئی شکایت ہے تو صارفین کی موجودگی میں میٹرز اتارے جائے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے اخبار میں شائع کی جانے والی اشتہار بھی پیش کی گئی اور بتایا گیاکہ عوام کی سہولت کے لئے یہ اقدام کیا گیا ہے۔
سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ 16دسمبر کی بجائے 9دسمبر کی تاریخ اگلی سماعت کے لئے مقررکی جائے کیونکہ عدالتوں میں سردیوں کی چھٹیاں شروع ہونے والی ہے جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے وکیل سینیٹر کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وہ ملک سے باہر جارہے ہیں اس لئے اگلی سماعت کے لئے 16دسمبر کی تاریخ مقرر کی جائے بعد ازاں عدالت نے سما عت 16دسمبر تک کے لئے ملتوی کر دی۔
سماعت کے بعد سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے میڈیا سے با ت چیت کر تے ہو ئے بتا یا کہ ہم نے اپنا کیس ہائی کورٹ کے سامنے بھر پور انداز میں پیش کردیا ہے اور بتایا ہے کہ بلوچستان میں سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے آئین و قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے، پریشر اور گیس کی سپلائی ملک بھر میں صحیح ہے لیکن بلوچستان میں نہ صرف پریشر کی کمی اور لوڈشیڈنگ کا لوگوں کو سامنا ہے بلکہ انہیں پی یو جی اور سلو میٹر چارجز بھی بھیجے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے پشتون آباد، خروٹ آباد، ہزارہ ٹاؤن، سریاب، سرکی روڈ، پشین، قلات، زیارت سمیت مختلف علاقوں میں صارفین کو گیس پریشر میں کمی اور لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔یہی نہیں بند مکانات اور عمارتوں کو بھی سلو میٹرچارجز و دیگر بھیجے جارہے ہیں جس کی وجہ سے صارفین کو پریشانی کا سامنا ہے۔ ایک طرف لوگ معاشی بدحالی کا شکار ہے تو دوسری جانب انہیں نت نئے چارجز بلوں میں شامل کرکے بھیجے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی یو جی /سلو میٹر چارجز کی پالیسی صرف بلوچستان کے لئے ہے ملک کے دیگر صوبوں میں اس طرح کے چارجز لاگو نہیں، میری سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، کارکنان و دیگر سے اپیل ہے کہ خدارا وہ اس ظلم کے خلاف آوازبلند کرے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے دوران سما عت ہم سے سوال کیا کہ کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں موسم گرم ہوتا ہے اس لئے وہاں صارفین کے بل کم ہوتے ہیں جس پر ہم نے عدالت کو بتایا کہ پی یو جی /سلو میٹرچارجز کا بلوچستان کے گرم ترین علاقوں میں صارفین کو سامنا ہے بلکہ جون جولائی کے مہینے میں بھی یہاں کے تمام اضلاع کے صارفین پی یو جی اور سلو میٹر چا رجز بھیجے جارہے ہیں جو ظلم اور نا انصافی کے سوا کچھ نہیں ہے-آن لائن
Comments are closed.