کوئٹہ (خبردار ڈیسک ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت سے ہم نے 6 نکات پر معاہدہ کیاتھا لیکن اس پر عمل نہیں ہوا
کویٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گوادر اور بلوچستان کے لوگوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے بچائے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے
انہوں نے ریکوڈیک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے معدنیات سے متعلق سوالات غداری کے زمرے میں جاتے ہیں
بقول ان کےتب تک کسی معاہدے کی حمات نہیں کرینگے جب تک یہاں کے لوگوں کے مسائل حل نہ ہو،
سردار مینگل نے کہا کہ قدرتی وسائل کے مالک بلوچستان کے لوگ ہیں،اور آئین کہتی ہے کہ جہاں سے قدرتی وسائل دریافت ہونگے پہلا حق بھی وہی کے لوگوں کا ہے،
اس لیے صوبے کے معدنیات پر بلوچستان کے لوگوں کا حق 50 فیصد ہے،
پارٹی سربراہ نے مطالبہ کیا کہ معدنیات کی جانچ کیلئے ان علاقوں میں ریفائنری قائم کی جائے،
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے واضع کیا کہ ہم ترقی مخالف نہیں،ترقی بلوچستان کے لوگوں اور صوبے کیلئے چاہتے ہیں،لیکن 1952 سے بلوچستان سے گیس دریافت کی گئی،اوربلوچستان 46 فیصد ملک کو گیس سپلائی کرتا آج یہاں گیس کے ذخائر 15 فیصد رہ گئے ،اس کے بدلے بلوچستان کو گیس کی رائیلٹی بھی پوری نہیں دی جاتی،اور جورائیلٹی بھی
دی جاتی ہے وہ بھی خیرات کی طرح دی جاتی ہے،
ایک سوال پر سردار مینگل نے کہا کہ چند ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز کے علاوہ صوبے کے زیادہ تر علاقے اپنی پیدا کردہ گیس سے محروم ہیں حتیٰ کہ صوبائی دارلحکومت کویٹہ میں کھانا بنانے کیلئے گیس میسر نہیں ہے
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ سیندک میں روزگار مہیا کرنے کے بجائے وہاں کے معدنیات کو لوٹا گیا،
انہوں نے کہا کہ پہلے سے کہا تھا کہ سی پیک ترقی کا نہیں لوٹ مار کا منصوبہ ہےاربوں روپے لگانے کے باوجود گوادر میں ترقی نہیں ہوئی،
Comments are closed.