اسلام آباد (خبردار ڈیسک )پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیرمین رانا تنویرحسین کی صدارت مین ایک کا اجلاس ہوا جس میں میں وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیاگیا اور اڈٹ حکام نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین نے 4 کروڑ روپے خرد برد کیئے، اور ملازمین نے اپنے ذاتی اکاونٹ میں پیسے بھیجے تھے
، آڈٹ حکام کے مطابق کرپشن میں ملوث افراد کو عدالتوں کی جانب سے سزائیں سنائی جا چکی ہیں،ملوث ملازمین کو 5 اور 7 سال کی سزائیں سنائی گئیں، سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ ایف آئی اے نے اس معاملے میں 1.38 ملین کی ریکوری ہو چکی ہے،
چیئرمین کمیٹی کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز کا پلیٹ فارم غلط استعمال ہو رہا ہے، جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کمرشل کی بجائے صرف عوامی مفاد کیلئے ہونا چاہیئے،
رکن کمیٹی نور عالم خان نے بتایا کہ بلیک لسٹڈ ملز سے غیر معیاری آٹا خرید کر عوام کو ذہر دیا جا رہا ہے،جو دال یوٹیلٹی اسٹورز سے ملتی ہے وہ گلتی ہی نہیں ہے،
جس پر چیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نے غیر معیاری اشیا کو اسٹورز سے نکالنے کی ہداہات دی تھیں،
ایک اور رکن خواجہ آصف نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن ایک اسکیم ہے، کوئی حکومت اس کو بند نہیں کرتی کیونکہ یہاں بڑے بڑے ڈاکو بیٹھے ہیں، خواجہ اصف کے مطابق وزارتوں کو معلوم ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر پیسہ کھایا جا رہا ہے، پیسہ اوپر تک پہنچایا جاتا ہے،
انہوں نے کہا کہ نیب نے میری فیملی سے فارن ٹرپس اور کریڈٹ کارڈ کا بھی ریکارڈ لیا ہے،جبکہ سرکاری ملازمین کو تاحیات استثنی حاصل ہے، اور بیوروکریسی ملکی خرابی کی ایک بڑی وجہ ہے،
چیرمین نے بتاہا یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا نیا ایم ڈی پرافٹ بڑھانے کیلئے لایا گیا ہے،یوٹیلٹی اسٹورز عوام کو سستی اشیا کی فراہمی کیلئے ہونا چاہیئے،
یوٹیلٹی اسٹورز پر صرف ضروری اشیا رکھیں اور معیاری اشیا کی دستیابی یقینی بنائیں، اس ادارے کے ذریعے منافع کمانا ضروری نہیں عوام کو ریلیف دینا ضروری ہے،
Comments are closed.