کنساس: سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے ایسا عجیب و غریب جانور دریافت کیا ہے جسے زندہ رہنے کے لیے آکسیجن کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
لگ بھگ دس خلیوں پر مشتمل یہ جانور ایک طفیلیہ (پیراسائٹ) ہے جس کا سائنسی نام ’’ہینی گویا سالمینیکولا‘‘ (Henneguya salminicola) ہے اور یہ سامن مچھلی کے پٹھوں میں پایا جاتا ہے۔
اسے تل ابیب یونیورسٹی، اوریگون یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کنساس کے ماہرین نے مشترکہ طور پر دریافت کیا ہے جبکہ اس دریافت کی تفصیلات ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ کی ویب سائٹ پر میں شائع ہوئی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ حیاتیاتی طور پر یہ جیلی فش اور کورل کا رشتہ دار ہے لیکن ایک طفیلیہ بھی ہے؛ یعنی یہ اپنی غذا خود تیار نہیں کرتا بلکہ کسی دوسرے جانور (اپنے میزبان/ ہوسٹ) سے چپک کر یا اس کے جسم میں داخل ہو کر اس کی تیار غذا خود استعمال کرتا ہے۔
جب اس کے جینوم کی سلسلہ بندی (جین سیکوینسنگ) کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس میں مائٹو کونڈریا سے متعلق جینوم موجود ہی نہیں۔ کسی بھی خلیے میں مائٹو کونڈریا وہ جزو ہوتا ہے جو آکسیجن جذب کرکے خلیے کے لیے توانائی پیدا کرتا ہے۔ مائٹو کونڈریا کی غیر موجودگی کا مطلب یہی تھا کہ اس طفیلیے کو آکسیجن کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔
اب تک یہ تو واضح نہیں کہ یہ طفیلیہ بالآخر کس طرح توانائی پیدا کرتا ہے لیکن اندازہ ہے کہ یہ اپنے ارد گرد سامن مچھلی کے خلیوں سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرتا ہوگا۔
اس دریافت کو ارتقائی نقطہ نگاہ سے بہت اہم قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اب تک یہی سمجھا جاتا رہا ہے کہ تمام جانوروں کو زندہ رہنے کےلیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماضی میں کچھ سادہ جاندار اور جانور ایسے ضرور دریافت ہوئے ہیں جو بہت کم آکسیجن والے ماحول میں زندہ رہ سکتے ہیں لیکن جلد یا بدیر انہیں آکسیجن کی ضرورت پڑ ہی جاتی ہے۔
Comments are closed.